بسم الله الرحـــمن الرحــــیم
فَلْيُقَاتِلْ فِي سَبِيلِ اللَّهِ الَّذِينَ يَشْرُونَ الْحَيَاةَ الدُّنْيَا بِالْآخِرَةِ ۚ وَمَنْ يُقَاتِلْ فِي سَبِيلِ اللَّهِ فَيُقْتَلْ أَوْ يَغْلِبْ فَسَوْفَ نُؤْتِيهِ أَجْرًا عَظِيمًا. النِّسَآء(۷۴)
ترجمہ : اب ضرورت ہے کہ راسِ خدا میں وہ لوگ جہاد کریں جو زندگانی دنیا کو آخرت کے عوض بیچ ڈالتے ہیں اور جو بھی راسِ خدا میں جہاد کرے گا وہ قتل ہوجائے یا غالب آجائے دونوں صورتوں میں ہم اسے اج» عظیم عطا کریں گے۔
موضوع:
اللہ کی راہ میں قربانی: دنیا کے بدلے آخرت کا عظیم اجر
پس منظر:
یہ آیت سورۂ نساء کی ہے، جو مسلمانوں کو جہاد کے جذبے اور اللہ کی راہ میں قربانی کی ترغیب دیتی ہے۔ یہ آیت اس وقت نازل ہوئی جب مسلمانوں کو دشمنوں کے خلاف جہاد کے لیے تیار رہنے کا حکم دیا گیا، اور انہیں آخرت کی کامیابی کے لیے دنیاوی مفادات کو ترک کرنے کی تلقین کی گئی۔
تفسیر:
1. راہِ خدا میں جہاد کی اہمیت: اللہ تعالیٰ مسلمانوں کو حکم دیتا ہے کہ وہ اللہ کی راہ میں جہاد کریں۔ یہاں "جہاد" سے مراد صرف مسلح جدوجہد نہیں بلکہ ہر وہ عمل ہے جو دین کی سربلندی کے لیے ہو۔
2. دنیا و آخرت کا سودا: آیت میں ان لوگوں کی حوصلہ افزائی کی گئی ہے جو دنیاوی زندگی کو آخرت کے بدلے قربان کرتے ہیں، یعنی اپنی خواہشات، مال و دولت اور جان تک قربان کرنے کے لیے تیار رہتے ہیں۔
3. دو ممکنہ نتائج: جہاد کرنے والے کے لیے دو نتائج ہیں: 1ـ شہادت: اگر وہ قتل ہو جائے تو شہید ہوگا۔ 4-فتح: اگر غالب آئے تو کامیابی حاصل کرے گا۔
4. اجر عظیم: دونوں صورتوں میں اللہ نے "اجر عظیم" کا وعدہ کیا ہے، یعنی دنیاوی اور اخروی دونوں انعامات ملیں گے۔
اہم نکات:
• اللہ کی راہ میں قربانی کا جذبہ ایمان کا اہم جزو ہے۔
• دنیاوی زندگی کی نسبت آخرت کی اہمیت زیادہ ہے۔
• جہاد صرف میدانِ جنگ تک محدود نہیں بلکہ دین کی ہر قسم کی خدمت کو شامل کرتا ہے۔
• اللہ کا وعدہ ہے کہ جو بھی اس کی راہ میں قربانیاں دے گا، اسے عظیم اجر ملے گا۔
نتیجہ:
یہ آیت ہمیں یہ سبق دیتی ہے کہ حقیقی کامیابی وہی ہے جو اللہ کی رضا کے لیے ہو۔ دنیا کی عارضی زندگی کے مقابلے میں آخرت کی دائمی کامیابی کو ترجیح دینی چاہیے۔
•┈┈•┈┈•⊰✿✿⊱•┈┈•┈┈•
تفسیر سورہ النساء